امید کا سورج

؛•┈•┈•⊰✿🌹🌼🌹✿⊱•┈•┈•؛

 امید کا سورج

امید کا سورج و تاب کے ساتھ روشن ہے۔ تو یہ ہے کہ انسانی شعور کا ارتقا مکمل عاذات محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوا مجید میں ہے کہ

"اليوم اكملت لكم دينكم واتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم ا لاسلام دينا"

ترجمہ : آج میں نے دین مکمل کردیا اور تم پراپنی دینی نعتیں تمام کردیں اور میں راضی ہوں کہ تمہارے لیے دین اسلام ہے۔ 

اور اب انسان کے پاس آخری ہدایت نامہ موجود ہے۔ جسے عطا فرماتے ہوئے خالق کائنات نے اپنے سب سے بڑے احسان کو جتلایا ۔

 "لقد من الله على المومنين اذ بعث فيهم رسولاًــ"

 ترجمہ: ہم نے مومنوں پر احسان کیا کہ ان میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم(آخری)

بھیجا۔

اس رسولﷺ کے ہاتھ انسانوں کے لیے حسن محیط کی طرف سے بھیجا جانے والا امید کا روشن سورج انسانیت کا واحد سہارا ہے۔ محمدالرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو کائنات کے سب سے باشعور انسان ہیں۔ زمین پر بعثت فرما چکے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ انسان نے اپنے تمام ارتقائی مراحل طے کر لیے اور اس کا شعور مکمل ہو گیا۔ خالق کا ئنات کے پروگرام کے مطابق انسان امید کے اسی سورج کی روشنی میں اپنے شعور کی مدد سے اس منزل مقصود تک پہنچ سکتا ہے جسے جنت الفردوس کہتے ہیں اور جہاں اسے اپنے محبوب حقیقی کا دیدار کرنا ہے (۵۲) ۔ یہ تمام وقت جو ابتدائے آفرینش سے لے کر ملاقات حسن تک گزرے گا ۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک آن سے بھی کم ہے۔ اس کا منصوبہ مکمل ہوکر رہے گا کیونکہ اگر اسے معلوم نہ ہوتا کہ آگے کیا ہونے والا ہے تو وہ کچھ بھی تخلیق نہ کر سکتا۔ احسن الخالقین اپنے اس منصوبے کی تکمیل انسان کے ہاتھوں چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر انسان اس کے منصوبے کو ناکام بنانے کی کوشش کرے یا تاخیری حربوں سے کام لے تو حسن بے پر واہ کو انسان کی یہ بات پسند نہیں آتی۔ اللہ تعالیٰ کے بقول انسان کو ناپسندیدہ کاموں کے لیے اکسانے والا ابلیس ہے۔ ابلیس جو انسان کی اپنی حیوانی فطرت کا دوسرا نام ہے۔ انسان نے اسی حیوانی فطرت کی غلامی قبول کر کے اپنے آپ کو مقام انسانیت سے گرا رکھا ہے اور اپنی خواہشات نفسی کی تکمیل کے لیے اپنی بشریت کو قربان کر دیتا ہے۔ یہاں تک کہ حیوانی سطح سے بھی گر جاتا ہے۔ ابلیس کے سکھائے ہوئے جن جرائم نے آدمیت پر سب سے برا اثر ڈالا ان میں جنسی ہوس . سرفہرست ہے۔ کیونکہ اشتہاء کے بعد شہوت ہی ایسی قوت ہے جو شخص کے کردار کو سخ کرنے کے لیے خالص شیطانی فریضہ سرانجام دیتی ہے۔ انسان کے پاس اپنی کھوئی ہوئی جنت کو حاصل کرنے کا یہی ایک ذریعہ ہے کہ وہ جنسی ضبط نفس سے کام لے کیونکہ بقول اقبال ”خودی کی تربیت کا  اولیس مرحلہ ہی جنسی ضبط نفس (۵۳) ہے اور یہ خودی ہی ہے جس کی تکمیل ” قرب حسن کا واحد راستہ ہے۔ 

؛•┈•┈•⊰✿🌹🌼🌹✿⊱•┈•┈•؛

امید کا سورج
umiid kaa suuraj

Previous Post Next Post